تحفظ پاکستان بل پر حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، رضا ربانی

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری جنرل سینیٹرمیاں رضاربانی نے حکومت کو پاکستان پروٹیکشن آرڈیننس(تحفظ پاکستان آرڈیننس) بل 2014 پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہاہے کہ پی پی او 2014 کا نام تبدیل کرکے پروٹیکشن آف پاکستانی سٹیزن(تحفظ برائے پاکسانی شہری)بل2014کیا جائے۔

موجودہ حالات میں یہ بل قبول نہیں،سینیٹ میں اس کی مخالفت کریں گے، پیپلز پارٹی نے حزب اختلاف کی دیگر 3جماعتوں سے مل کر بل کوبہتر اور واضح بنانے کے غرض سے12ترامیم تجویزکی ہیں،حکومت چاہیے تو چاروں جماعتوں سے بات کر سکتی ہے، ہم گفتگو کو تیار ہیں۔ پی پی پی میڈیا سیل کراچی میں سینیٹرسعید غنی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ حکومت نے پاکستان پروٹیکشن آرڈیننس 2014 کو قومی اسمبلی سے کثریت رائے سے منظور کروالیاہے لیکن اب وہ بل سینیٹ میں زیر غورہے۔

پیپلز پارٹی کو پی پی او2014موجودہ صورت میں قبول نہیں ہے اورسینیٹ میں بھی ہمارا یہی موقف ہوگا، اے این پی، پی ایم ایل ق، بی این پی عوامی اور پیپلزپارٹی نے ایک بل کی صورت میں سفارشات مرتب کی ہیں جو حکومت کے حوالے بھی کردی ہیں، حکومتی بل میں اس کی مدت3سال تھی جسے ہم نے کم کرکے2سال کر دی ہے، حکومتی بل کے تحت اس مدت کے بعد توسیع کیلیے فقط ایک قراردادکی ضرورت تھی لیکن ہم نے اسے تبدیل کرنے کی تجویز کی ہے کہ2سال کے بعد بل کو نئے سرے سے پارلیمنٹ میںپیش کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ حکومتی بل میں فقط ایک اپیل کا حق دیا گیا تھا لیکن ہم نے اپیل کا حق ہائی کورٹ اور اس پر نظر ثانی کیلیے سپریم کورٹ میں جانے کا حق بھی تجویز کیا ہے، ریمانڈ کی مدت90دن سے کم کے45دن کرنے کی تجویزدی ہے اور تحویل میں لیے گئے شخص کوہر15دن کے بعد مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا لازم ہوگا،حکومت ملکی مفاد کے تحت ہائی کورٹ و سپریم کورٹ سے کسی شخص کی تحویل کو پوشیدہ رکھنے کی مجاز نہ ہوگی یہ صوابدید ی اختیارمتعلقہ جج کوہوگا کہ وہ اس معاملے کو پوشیدہ رکھتا ہے یا نہیں سیف ہائوسزکو قانونی تحفظ نہیں دیا گیا، یہ ایک سخت قانون ہے لہذا حکومت مزید جو بھی ترامیم یا قانون بنائے گی اس کو 15دن کے اندر دونوں ایوانوں میں لایا جانا لازم ہوگا،ہم نے یہ ترامیم قومی مفاد کے تحت تجویز کی ہیں ہمیں امید ہے حکومت مثبت جواب دیگی